پاکستانی شخص پر زبردستی نکاح کا الزام لگانے والی ہندوستانی شہری عظمیٰ
جمعرات کو ہندوستان واپس آئیں۔ وہ واگھہہ بارڈر کے راستے ہندوستان آئی ہیں۔
وزیر خارجہ سشما سوراج نے عظمیٰ کو ہندوستان کی بیٹی قرار دیتے ہوئے اس
کی واپسی کا خیر مقدم كيا۔ سشما نے ٹویٹ کیا کہ آپ کو جن حالات سے گزرنا
پڑا، اس پر مجھے دکھ ہے۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے عظمیٰ کو
ہندوستان واپس لوٹنے کی اجازت دے دی تھی۔ جسٹس محسن کی قیادت والی اسلام
آباد ہائی کورٹ کی بینچ نے عظمیٰ کا اصلی امیگریشن فارم بھی لوٹا دیا۔ یہ
فارم عظمیٰ کے شوہر طاہر نے ہائی کورٹ کو سونپا تھا۔ کورٹ نے عظمیٰ کو
واگہہ بارڈر پار کرنے تک پولیس تحفظ دینے کا بھی حکم دیا تھا۔
فیصلے کے بعد طاہر نے کورٹ سے عظمیٰ سے ملاقات کی اجازت بھی مانگی
تھی جس
پر جسٹس محسن نے کہا کہ وہ ان کے چیمبر میں ملاقات کر سکتے ہیں۔ مگر عظمیٰ
نے طاہر سے ملنے سے انکار کر دیا۔ اس سے پہلے عظمیٰ نے اسلام آباد ہائی
کورٹ میں 19 مئی کو چھ صفحے کا ایک حلف نامہ داخل کیا تھا جس میں لکھا تھا
کہ طاہر کے ساتھ نكاح نامے پر اس کے دستخط زبردستی کرائے گئے تھے۔ اس میں
یہ بھی ذکر کیا گیا تھا کہ طاہر کی جانب سے پیش کیا گیا حلف نامہ جھوٹا ہے
اور 30 مئی کو ان کا ویزا ختم ہو رہا ہے جس کی بنیاد پر انہیں ہندوستان
جانے کی اجازت دی جائے۔
بیس سال کی عظمیٰ نے پاکستان میں ہندوستانی ہائی کمیشن سے کہا تھا کہ طاہر
کے ساتھ ان کا نکاح بندوق کی نوک پر کروایا گیا ہے۔ اس لیے انہیں ہندوستان
بھیجنے کا بندوبست کیا جائے۔ عظمیٰ نے بعد میں اپنے شوہر طاہر کے خلاف
اسلام آباد ہائی کورٹ میں ظلم و ستم کا کیس بھی دائر کیا ہے۔